*🌹SAWAL:-🌹*
*السلام عليكم ورحمة الله*
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ قبرستان میں ایک مخصوص جگہ نمازِ جنازہ کے لئے بنائی گئی ہے وہاں نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے
اب جب بھی *ماہ رمضان المبارک* آتا ہے تو اسی جگہ پر پانچ وقت کی نماز اور تراویح بھی ادا کی جاتی ہے
تو کیا جو جگہ نماز جنازہ کے لئے خاص ہو وہاں پر پنج وقتہ نماز پڑھسکتے ہيں
اگر پڑھسکتے ہیں تو نماز جنازہ مسجد میں کیوں نہیں پڑھ سکتے ❓
٢)اور قبرستان کی حدود میں مسجد یا عبادت گاہ یامکتب مدرسہ بناسکتے ہیں یا نہیں
حوالہ کے ساتھ مدلل جواب عنايت فرماکر قوم کی اصلاح کا موقع مرحمت فرمائیں
*🌹JAWAB:-🌹*
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
الجـــــوابــــــــــــــــــ بعون الملک الوہاب اللہم ھدایت الحق والصواب
(1) پہلے یہ جان لیں کہ جس شہر یا گاؤں میں جگہ کی قلت ہے اور اس بنیاد پر اہل محلہ یا اہل شہر قبرستان کی زمین میں جہاں قبریں نہیں ہیں اس جگہ نماز جنازہ کے لئے انتخاب کیا ہے اور سامنے قبریں بھی نہ ہوں یا ہوں لیکن سامنے کی دیوار شرعی طور پر اٹھا دی گئی ہے تو اس صورت میں وہاں نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے اور جنازہ ہی نہیں بلکہ وقت ضرورت نماز تراویح بھی پڑھی جا سکتی ہے کوئ قباحت نہیں ہاں بلا ضروت مسجد کو چھوڑ کر پڑھنا جائز نہیں اس لئے کہ وہ جگہ فرائض وقتیہ کی ادائیگی کے لئے نہیں ہے
جیسا کہ مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 2 ص 167 میں ہے
اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر جماعت کی نماز بھی واجب ہے اور مسجد کی حاضری بھی،کیونکہ نور مجسم رحمت عالم سراپا اخلاق تارکین جماعت کے گھر جلانے کا ارادہ فرمارہے ہیں۔ مرقاۃ نے فرمایا کہ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ کسی کو گھر بار جلانے کی سزا نہ دی جائے سوائے تارک جماعت کے کہ سلطان اس کو یہ سزا دے سکتا ہے معلوم ہوا کہ یہ دونوں بڑے اہم ہیں"
اب رہی بات کہ مسجد میں نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھ سکتے تو یہ جان لیں کہ مسجد میں میت کو لے جانا منع ہے اور صحیح یہ ہے کہ ممانعت نماز جنازہ کی وجہ سے ہے اگرچہ میت مسجد کے اندر نہ ہو مگر بارش وغیرہ کاعذر ہو تو رخصت ہے"
(الاشباہ والنظائر القول فی احکام المسجد مطبوعۃ ادارۃ القرآن والعلوم اسلامیہ کراچی 2/ 230)
(فتاویٰ رضویہ ج/9 ص/257)
اور مسجد جماعت میں نماز جنازہ مکروہ تحریمی ہے جبکہ جنازہ مسجد کے اندر ہو اس لئے کہ مسجد فرائض وقتیہ کی ادائیگی کے لئے بنی ہے. اور اگر باہر ہے تو اس کے بارے میں اختلاف ہے .مختار یہ ہے کہ مکروہ ہے. یہ اختلاف اس لئے ہے کہ کراہت کی علت آلودگی مسجد کا احتمال ہے"
(درمختار باب صلوۃ الجنائز مطبوعہ مطبع مجتبائ دہلی 1/ 123)
(فتاویٰ رضویہ ج /9. ص/257)
(2) وقفی قبرستان جو مسلمانوں کے مردوں کو دفن کرنے کے لئے خاص ہو چکا ہو اس کے کسی حصے پر مدرسہ بنانا سخت ناجائز و حرام ہے اگرچہ مدرسہ اس حصے پر بناۓ جس پر ابھی تک تدفین عمل میں نہ آئ ہے کہ یہ ابطال غرض وقف ہے اور یہ ہرگز جائز نہیں.
فتاوی عالمگیری میں ہے 👇
(لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ"اھ)
(فتاویٰ عالمگیری ج/2 ص/490)
اور ردالمحتار میں ہے 👇
(الواجب ابقاء الوقف علی ما کان علیہ"اھ)
(ردالمحتار ج/3 ص/427)
نیز اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فتاویٰ رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ قبرستان وقف میں کوئ تصرف خلاف وقف جائز نہیں مدرسہ ہو خواہ مسجد یا کچھ اور"
(فتاویٰ رضویہ ج /6 ص/347)
اور بہار شریعت میں ہے 👇
قبروں کے لئے زمین وقف کی تو وقف صحیح ہے اور اصح یہ ہے کہ وقف کرنے سے ہی واقف کی ملک سے خارج ہو گئ اگرچہ نہ ابھی مردہ دفن کیا ہو اور نہ اسے قبضہ سے نکال کر دوسرے کو قبضہ دلایا ہو"اھ
(بہار شریعت ج/1 ص/87)
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج/2 ص/218)
اور فتاویٰ فیض الرسول میں ہے 👇
اگر مدرسہ ایسی زمین پر بنایا جا رہا ہے کہ جہاں پہلے قبریں تھیں تو بلا تاخیر اس کی دیواروں کو گرا دینا مسلمانوں پر لازم ہے اگر نہیں گرائیں گے تو گنہگار ہوں گے👇
(لان المیت یتأذی کما یتأذی منہ الحی کما فی الحدیث)
اور اگر کبھی وہاں قبریں نہیں تھیں تو جو زمین قبرستان کی ملکیت ہے اسے مدرسہ کی ملکیت میں لانا جائز نہیں"
(فتاویٰ فیض الرسول ج/1 ص/463)
ھذا ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب
✍🏻از قلم محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند
(چھتیس گڑھ)
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ و مولانا محمد الفاظ قریشی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی
✅الجواب صحیح وصواب
محمد رضا امجدی
دارالعلوم چشتیہ رضویہ کشن گڑھ اجمیر شریف
مقام ھر پوروا باجپٹی سیتامڑھی بھار
*السلام عليكم ورحمة الله*
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ قبرستان میں ایک مخصوص جگہ نمازِ جنازہ کے لئے بنائی گئی ہے وہاں نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے
اب جب بھی *ماہ رمضان المبارک* آتا ہے تو اسی جگہ پر پانچ وقت کی نماز اور تراویح بھی ادا کی جاتی ہے
تو کیا جو جگہ نماز جنازہ کے لئے خاص ہو وہاں پر پنج وقتہ نماز پڑھسکتے ہيں
اگر پڑھسکتے ہیں تو نماز جنازہ مسجد میں کیوں نہیں پڑھ سکتے ❓
٢)اور قبرستان کی حدود میں مسجد یا عبادت گاہ یامکتب مدرسہ بناسکتے ہیں یا نہیں
حوالہ کے ساتھ مدلل جواب عنايت فرماکر قوم کی اصلاح کا موقع مرحمت فرمائیں
*🌹JAWAB:-🌹*
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
الجـــــوابــــــــــــــــــ بعون الملک الوہاب اللہم ھدایت الحق والصواب
(1) پہلے یہ جان لیں کہ جس شہر یا گاؤں میں جگہ کی قلت ہے اور اس بنیاد پر اہل محلہ یا اہل شہر قبرستان کی زمین میں جہاں قبریں نہیں ہیں اس جگہ نماز جنازہ کے لئے انتخاب کیا ہے اور سامنے قبریں بھی نہ ہوں یا ہوں لیکن سامنے کی دیوار شرعی طور پر اٹھا دی گئی ہے تو اس صورت میں وہاں نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے اور جنازہ ہی نہیں بلکہ وقت ضرورت نماز تراویح بھی پڑھی جا سکتی ہے کوئ قباحت نہیں ہاں بلا ضروت مسجد کو چھوڑ کر پڑھنا جائز نہیں اس لئے کہ وہ جگہ فرائض وقتیہ کی ادائیگی کے لئے نہیں ہے
جیسا کہ مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 2 ص 167 میں ہے
اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر جماعت کی نماز بھی واجب ہے اور مسجد کی حاضری بھی،کیونکہ نور مجسم رحمت عالم سراپا اخلاق تارکین جماعت کے گھر جلانے کا ارادہ فرمارہے ہیں۔ مرقاۃ نے فرمایا کہ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ کسی کو گھر بار جلانے کی سزا نہ دی جائے سوائے تارک جماعت کے کہ سلطان اس کو یہ سزا دے سکتا ہے معلوم ہوا کہ یہ دونوں بڑے اہم ہیں"
اب رہی بات کہ مسجد میں نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھ سکتے تو یہ جان لیں کہ مسجد میں میت کو لے جانا منع ہے اور صحیح یہ ہے کہ ممانعت نماز جنازہ کی وجہ سے ہے اگرچہ میت مسجد کے اندر نہ ہو مگر بارش وغیرہ کاعذر ہو تو رخصت ہے"
(الاشباہ والنظائر القول فی احکام المسجد مطبوعۃ ادارۃ القرآن والعلوم اسلامیہ کراچی 2/ 230)
(فتاویٰ رضویہ ج/9 ص/257)
اور مسجد جماعت میں نماز جنازہ مکروہ تحریمی ہے جبکہ جنازہ مسجد کے اندر ہو اس لئے کہ مسجد فرائض وقتیہ کی ادائیگی کے لئے بنی ہے. اور اگر باہر ہے تو اس کے بارے میں اختلاف ہے .مختار یہ ہے کہ مکروہ ہے. یہ اختلاف اس لئے ہے کہ کراہت کی علت آلودگی مسجد کا احتمال ہے"
(درمختار باب صلوۃ الجنائز مطبوعہ مطبع مجتبائ دہلی 1/ 123)
(فتاویٰ رضویہ ج /9. ص/257)
(2) وقفی قبرستان جو مسلمانوں کے مردوں کو دفن کرنے کے لئے خاص ہو چکا ہو اس کے کسی حصے پر مدرسہ بنانا سخت ناجائز و حرام ہے اگرچہ مدرسہ اس حصے پر بناۓ جس پر ابھی تک تدفین عمل میں نہ آئ ہے کہ یہ ابطال غرض وقف ہے اور یہ ہرگز جائز نہیں.
فتاوی عالمگیری میں ہے 👇
(لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ"اھ)
(فتاویٰ عالمگیری ج/2 ص/490)
اور ردالمحتار میں ہے 👇
(الواجب ابقاء الوقف علی ما کان علیہ"اھ)
(ردالمحتار ج/3 ص/427)
نیز اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فتاویٰ رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ قبرستان وقف میں کوئ تصرف خلاف وقف جائز نہیں مدرسہ ہو خواہ مسجد یا کچھ اور"
(فتاویٰ رضویہ ج /6 ص/347)
اور بہار شریعت میں ہے 👇
قبروں کے لئے زمین وقف کی تو وقف صحیح ہے اور اصح یہ ہے کہ وقف کرنے سے ہی واقف کی ملک سے خارج ہو گئ اگرچہ نہ ابھی مردہ دفن کیا ہو اور نہ اسے قبضہ سے نکال کر دوسرے کو قبضہ دلایا ہو"اھ
(بہار شریعت ج/1 ص/87)
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج/2 ص/218)
اور فتاویٰ فیض الرسول میں ہے 👇
اگر مدرسہ ایسی زمین پر بنایا جا رہا ہے کہ جہاں پہلے قبریں تھیں تو بلا تاخیر اس کی دیواروں کو گرا دینا مسلمانوں پر لازم ہے اگر نہیں گرائیں گے تو گنہگار ہوں گے👇
(لان المیت یتأذی کما یتأذی منہ الحی کما فی الحدیث)
اور اگر کبھی وہاں قبریں نہیں تھیں تو جو زمین قبرستان کی ملکیت ہے اسے مدرسہ کی ملکیت میں لانا جائز نہیں"
(فتاویٰ فیض الرسول ج/1 ص/463)
ھذا ما سنح لی واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
المفتقر الی رحمۃ اللہ التواب
✍🏻از قلم محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند
(چھتیس گڑھ)
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ و مولانا محمد الفاظ قریشی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی
✅الجواب صحیح وصواب
محمد رضا امجدی
دارالعلوم چشتیہ رضویہ کشن گڑھ اجمیر شریف
مقام ھر پوروا باجپٹی سیتامڑھی بھار
*_📬Pathan Moin Raza Khan,Petlad_*
📲8
📲8
*🌹SAWAL-O-JAWAB🌹F.T.S👑grp*
•┈┈┈┈┈┈• • ✦ ✿ ✦ • •┈┈┈┈┈┈•
•┈┈┈┈┈┈• • ✦ ✿ ✦ • •┈┈┈┈┈┈•
No comments:
Post a Comment